مانیٹرنگ ڈیسک ۔۔ آئی ایم ایف سےقرض کےحصول کویقینی بنانےکیلئےپاکستان نےبجٹ 24-2023کی منظوری سےپہلےٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200ارب روپے سے بڑھا کر9415ارب روپے کردیاہے۔
الیکٹرانک میڈیاکی خبروں کےمطابق آئی ایم ایف کی تمام شرائط کوتسلیم کرتےہوئےحکومت پاکستان نےٹیکس وصولیوں میں 215 ارب روپےکااضافہ کردیاہے۔ دوسری صورت میں حکومت نےمزید215ارب روپےکےٹیکس عوام پرعائدکردئیےہیں۔
اس کےعلاوہ انکم ٹیکس میں سالانہ 24 لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس میں 2.5 فیصد اضافہ کردیا گیا۔ یعنی ماہانہ 2 لاکھ سے زائدتنخواہ پرانکم ٹیکس کی شرح میں 2.5 فیصداضافہ کیاگیاہے۔
کھاد پر5فیصد فیڈرل ایکسائزڈیوٹی عائدکرنےکی تجویزہےجس سے35ارب روپےآمدن ہوگی۔
پراپرٹی کی خرید و فروخت پرٹیکس ایک سے بڑھا کر2 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سے مزید 45 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔
پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50پچاس روپےسےبڑھاکر60 روپےکرنےکی تجویزہے۔
اس کےعلاوہ حکومت نےبیرون ملک پاکستانیوں کیلئےاعلان کی گئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم واپس لےلی ہے۔ اس سکیم کےتحت بیرون ملک سے1لاکھ ڈالربنکنگ چینلزکےذریعےبھجوانےوالوں سےذرائع آمدن بارےنہیں پوچھاجاناتھا۔ تاہم آئی ایم ایف کےدباوپرحکومت نےیہ اسکیم واپس لےلی ہے۔
جوسزپرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی شرح کو10فیصدسےبڑھاکر20فیصدکردیاگیاہے۔
اسحاق ڈارکاتاریخی جملہ
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق کہتےہیں آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردیں۔ اب اللہ کرےمعاہدہ ہوجائے۔ معاہدہ ہوجاتاہےتوبسمہ اللہ ورنہ گزاراتوہوہی رہاہے۔